دسمبر کی سرد راتوں میں

دسمبر کی سرد راتوں میں

(ایس۔ایف۔جعفری)

دسمبر کی سرد راتوں میں

ان دسمبر کی سرد راتوں میں

بند شیشے کی صاف کھڑکی پر

چاۓ کا کپ لیۓ میں ٹیبل پر

موم بتی جلا کے بیٹھی ہوں

اوس کی ننھی ننھی بوندیں یوں

صاف شیشے پہ ایستادہ ہیں

جیسے مجبور و بےبس و تنہا

کوئی راہگیر گرتی بارش میں

خود کو بارش کی ننھی بوندوں میں

بھیگتا چھوڑ دے اندھیرے میں

اوس کھڑکی کی، جلتی موم بتی

ہاتھ میں بھاپ اٹھتی گرم چائے

اور کمرے کی میری تنہائی

ان دسمبر کی سرد راتوں کی

رازدار اور غمگسار ہیں سب

یوں ہی ہاتھوں میں گرم چائے کا کپ

تھام کر گھنٹوں گھنٹوں میں

سامنے کھول کر کتاب کوئی

چائے پر چاۓ پیتی رہتی ہوں

موم بتی کے ختم ہونے پر

خود بھی ساکن سی ہوکے کمرے کے

بیڈ پہ اس ننھی اوس کی مانند

منجمد ہوکے سو سی جاتی ہوں

جو ابھی تک ہماری کھڑکی کے

صاف شیشے پہ نیم لرزاں ہے

سفر اس کا ابھی بھی جاری ہے

سفر میرا بھی اب بھی باقی ہے

ان دسمبر کی سرد راتوں میں

موم بتی جلا کے بیٹھی ہوں

 

ایس۔ایف۔جعفری

  • Mohd Hilal Alam
    December 19, 2021 at 5:18 pm

    ماشاء اللہ بہت عمدہ 💐💐

error: Content is protected !!