الطاف حسین حالی
(مختصر تعارف)
حالی کا پورا نام مولانا الطاف حسین تھا۔ حالی کی ولادت 1837 کو پانی پت میں ہوئی ۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں ہی حاصل کی ۔ والد کا نام خواجہ ایزد بخش تھا ۔ حالی کو پڑھنے اور لکھنے کا بہت شوق تھا ۔ حالی کے اساتذہ میں قاری ممتاز علی، سید حعفر علی ، مولوی ابراہیم انصاری، مولوی نوازش علی کا نام سر فہرست ہے ۔ حالی کے شاعری کے استاد مرزا غالب تھے ۔ غالب کے مشورے سے حالی نے اپنا تخلص خستہ سے حالی کر لیا تھا۔ حالی سر سید کے رفقا میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ سرسید کی تحریک کا اثر حالی کے تنقیدی نظریات میں دکھائی دیتا ہے۔ حالی انگریزی نہیں جانتے تھے مگر لاہور کی ملازمت کے دوران انگریزی زبان سے واقفیت حاصل کی۔ حالی کا تنقید سے تعلق ’’ مشرقی اور مغربی‘‘ دونوں سے ہے۔ مشرقی تنقید یعنی عربی اور فارسی تنقید، اور مغربی تنقید یعنی انگریزی تنقید۔ حالی کے تنقیدی تصورات کی جو تشکیل ہوئی وہ مشرقی اور مغربی تصورات نقد کی آمیزش سے ہوئی ۔ حالی کے ذہن میں پہلے سے مشرقی تنقیدی تصورات موجود تھے، جب ان میں مغربی تنقیدی تصورات کی آمیزش ہوئی تو دونوں مل کر اردو میں چند نئے تنقیدی تصورات کی صورت میں جلوہ گر ہوئے۔ حالی کے تنقیدی تصورات کو ہم ان کی مشہور و معروف کتاب ’’ مقدمہ شعر و شاعری ‘‘ میں پڑھ سکتے ہیں۔ یہ کتاب سن 1893 میں شائع ہوئی۔ یہ حالی کے دیوان کا مقدمہ ہے ۔ جس کو بعد میں ایک الگ کتاب کی شکل میں شائع کیا گیا۔ اردو ادب کے اس مشہور نقاد کی 1914 کو پانی پت میں وفات ہوئی ۔
¦تصانیف:
مقدمہ شعر و شاعری ، حیات جاوید ، یادگار غالب ، حیات سعدی وغیرہ ۔
¦ تنقیدی نظریات:
شعر کے لیے وزن ایک ایسی چیز ہے جیسے راگ کے لیے بول۔جس طرح راگ فی ذاتہ الفاظ کا محتاج نہیں اس طرح نفس شعر وزن کا محتاج نہیں۔
حالی نے شعر کی تین خوبیاں سادگی،اصلیت اور جوش بتائیں ہیں۔
حالی نے مثنوی کو سب سے کار آمد صنف کہا ہے۔