مرزا سلامت علی دبیر
مرزا دبیر کا اصل نام مرزا سلامت علی تھا۔ ان کے اجداد ایران سے آئے تھے۔ 1803 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ سات برس کی عمر میں اپنے والد مرزا غلام حسین کے ساتھ لکھنو پہنچے ۔ وہیں پر ان کی تعلیم و تربیت ہوئی ۔ عربی اور فارسی کے علاوہ دیگر علوم میں بھی انھوں نے مہارت حاصل کی ۔ شاعری کی طرف میلان دیکھ کر ان کے والد نے انھیں اس وقت کے مشہور مرثیہ گو شاعر مظفر حسین ضمیر کی شاگردی میں دے دیا۔ مرزا دبیر نے رہائی ، قطعہ، مثنوی سلام اور قصیدے بھی کہے ہیں ۔لطیف تشبیہوں ، دل آویز استعاروں اور صنائع بدائع کی فراوانی نے مرزا دہر کے کلام کو ایک انفرادیت بخشی ۔ وہ مضمون آفرینی اور مبالغہ آرائی میں مہارت رکھتے تھے۔ ان کے مرثیے دفتر ماتم کے نام سے ہیں جو کہ بیس جلدوں میں شائع ہو چکے ہیں ۔ دبیر نے 1875 میں لکھنو میں وفات پائی ۔
مرزا سلامت علی دبیر کے مشہور مرثیے
(1)
پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی
پنہاں درازیِ پر طاوسِ شب ہوئی
(2)
کس شیر کی آمد ہے رن کانپ رہا ہے
رستم کا جگر ، زیرِ کفن کانپ رہا ہے
(3)
دستِ خدا کا قوت بازو حسین ہے
بے شک، حسن کا زینت پہلو حسین ہے