موضوع: طلباء کا آیئ۔ سی۔ ٹی سے رشتہ
(موجودہ دور کے حوالے سے)
آفرین ضمیر احمد
(مرادآباد)
عنوان:: دور حاضر کے طلباء اورجدید اطلاعاتی و ترسیلی تکنیک (آیئ۔ سی۔ ٹی)
دور حاضر جدید تکنیک کا دور ہے اور انٹرنیٹ تو ان دنوں معلومات کی فراہمی کا سب سے اہم اور ایک طرح سے آسان ذریعہ ہے۔ جو جدید دور کے طالب علموں کی زندگی کا ایک ناگزیر حصّہ بن چکا ہے۔ دیکھا جاے ئ تو صرف طالب علم ہی نہیں بلکہ عام انسان کی زندگی اور زندگی کے ہر شعبے میں اس کا گہرا اثر رہا ہے۔ آج کے عہد میں صرف ایک بٹن دبا کر دنیا کے تمام علوم سے آگہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایسے دور میں جدید اطلاعاتی و ترسیلی تکنیک (آییئ۔سی۔ ٹی) دور حاضر کے طلباء کے لے ئ تعلیم حاصل کرنے کا ایک اہم اور مضبوط ذریعہ ہے۔ جس کے سبب زندگی کے ہر شعبہء میں نت نيء تبدیلیاں اور ترقیاں رونما ہویئیں اور اس تکنیک نے ایک انقلاب سا پیدا کر دیا۔ظاہر ہے کہ تبدیلی ترقی ہی کی ایک شکل تسلیم کی جاتی ہے۔ خصوصا ً تعلیم و تدریس کے میدان میں اس جدید تکنیک کے ذریعہ بے حد ترقیاں اور کامیابیاں ملیں۔ لہٰذا جیسے۔جیسے جدید تکنیک نے ترقی پایئ اسی
مناسبت سے تعلیم کے میدان کو بھی فروغ حاصل ہوا۔ غرضیکہ آج جدید اطلاعاتی و ترسیلی تکنیک (آییئ۔ سی۔ ٹی) سے واقفیت اور اس کا روز مرہ کی تعلیمی زندگی میں استعمال طلبا ء کی دلچسپی کااہم میدان بن گیا ہے۔ تعلیم کے لحاظ سے دیکھا جاے ئ تو یہ ذریعہ بے حد کار آمد اور مفید ثابت ہو رہا ہے۔ اس جدید تکنیک کے ذریعہ طلباء میں نییء سوچ و فکر کا شعور، نت نیےء تجربات و ایجادات سے ہم آہنگی اور چیلینجز قبول کرنے کی ہمّت اور صلاحیت پیدا ہویئ ہے۔ جیسا کی ہم سبھی جانتے ہیں کہ آج کا معاشرہ معلوماتی معاشرہ ہے اور آج تعلیم کے میدان میں مقابلے کا دخل زیادہ ہے۔ ہر طالب علم دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتا ہے۔ ایسی صورت حال میں جدید تکنیک کے ذریعہ اطلاعاتی و ترسیلی معلومات کیریر کو بلندی عطاء کرنے میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔
گذشتہ برسوں میں جدید تکنیک کو بے حد فروغ حاصل ہوا ہے۔خصوصاً کووڈ۔ 19 وبایئ بیماری کے دور میں جہاں طالب علموں سے ربط رکھتے ہوے ئ تعلیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے اس مناسبت سے جدید تکنیک کا استعمال نہ صرف سود مند بلکہ اشد ضروری بھی ہے۔ جدید اطلاعاتی و ترسیلی معلومت کے مختلف ذرایئع کے سبب تعلیم و تدریس اب بھی جاری ہے اور اسی کے ذریعہ لاک ڈاؤن جیسے حالات میں طالب علموں کو گھر بیٹھے ہر قسم کی تعلیم سے وابستگی حاصل ہو پا رہی ہے۔ طالب علموں کو جدید تکنیک کے ذریعہ محض تعلیم ہی نہیں بلکہ مستقبل میں پیش آنے والے مختلف مسا یئل سے نبردآزما ہونے کے وسایئل بھی فراہم ہو پا رہے ہیں۔ جو ان کے تابناک مستقبل کے لئے معاون و مددگار ہیں۔ اتنا ہی نہیں، آج اردو زبان بھی انٹرنیٹ اور جدید تکنیک سے کافی ہم آہنگ ہو رہی ہے۔ اردو کو ڈیجیٹلایئز کرنے کے لئے اسے گوگل سرچ انجن کا حصّہ بھی بنایا گیا ہے۔ جس کے ذریعہ اردو سے متعلق سرچ میں آسانی ہویئ ہے اور دنیا بھر میں اردو سے متعلق جو بھی کام ہو رہے ہیں ان تک طالب علموں کی رسای ئ ممکن ہو سکی ہے۔
آخر میں فقط اتنا عرض کرنا چاہوں گی کہ ہم سب یہ بخوبی جانتے ہیں کہ طالب علم ہر ملک و سماج کا آیئنہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہر ملک کی ترقی و قامیابی کا دارومدار اس ملک کے ہونہار طالب علموں کے مضبوط کاندھوں پر ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ ہر ملک کی ترقی کے معیار کا اندازہ اس ملک کے تعلیمی نظام اور تعلیم کے میدان میں روز بروز ہونے والی ترقیوں سے لگایا جاتا ہے۔ غرضیکہ تعلیم کے میدان میں ہو رہی ان روزبروز کی ترقیوں میں جدید اطلاعاتی و ترسیلی تکنیک کا اہم رول ہے۔ حالانکہ جدید تکنیک کے بہت سے نقصانات بھی ہیں لیکن ہمیں اپنے ملک کے تعلیمی نظام کو ترقی یافتہ بنائے رکھنے کے لئے جدید تکنیک کا صحیح استعمال کرنا ہے اور صرف ترقی و قامیابی کی غرض سے کرنا ہے، نہ کہ اس کے غلط پہلوؤ ں کو اپنانا ہے۔ ان سے ہمیں خود بھی بچنا ہے اورنئے طالب علموں کو بھی بچانا ہے۔ اور انہیں اس تکنیک کے صحیح استعمال اور صحیح پہلوؤں کو اپنی تعلیمی زندگی میں عمل میں لانے کی ترویج دینی ہے۔
***
