خلاصہ
ناول کا مرکزی کردار ہوری ہے جو اگر پال سنگھ کے گاؤں بلاری کاا یک غریب کسان ہے۔ اس کا ایک چھوٹا سا خاندان ہے جس میں اس کی بیوی دھنیا، بیٹا گوبر اور دو بیٹی روپا اور سونا ہیں۔اس کے پاس تین چار بیگھا زمین ہے جو اس کے خاندان کے گزر بسر کا ذریعہ ہے۔دن رات جی توڑ محنت کرنے کے بعد بھی انھیں دو وقت کی روٹی جٹانا مشکل ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہوری مقروض ہو جاتا ہے۔ہوری ایک سادہ لوح اور نیک انسان ہے لیکن عام انسان کی طرح اس میں بھی اچھائیاں اور برائیاں ہیں۔اس لیے بعض اوقات اپنی غرض اور ضرورت سے مجبور ہو کر خوشامد اور مکر وفریب سے بھی کام لیتا ہے۔اپنے دروازے پر ایک گائے بندھی دیکھنا اس کے زندگی کی سب سے بڑی آرزو ہے۔اس کے لیے وہ اپنے ایک ساتھی بھولا اہیر کو دوسری شادی کا لالچ دے کر ایک گائے حاصل کر لیتا ہے۔اس کی آرزو پوری ہو جاتی ہے لیکن ہوری کا بھائی ہیرا اس کی خوش قسمتی سے حسد کرنے لگتا ہے اور ایک دن موقع دیکھ کر گائے کو زہر دے دیتا ہے۔ہوری کی خوشی وقتی ثابت ہوتی ہے۔گائے مر جاتی ہے۔
اسی زما نے میں گائے لانے کے سلسلے میں گوبر کا تعلق بھولا کی بیٹی جھنیا سے ہو جاتا ہے دونوں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگتے ہیں۔گوبر اسے اپنے گھر لے آتا ہے لیکن باپ کے ڈ ر سے جھنیا کو گھر چھوڑ کر خود شہر بھاگ جاتا ہے۔جھنیا کو گھر میں رکھنے سے ہوری اور اس کے کنبے کی پریشانیاں بڑھ جاتی ہے۔برادری اور مذہب کے ٹھیکیداراسے جرم قرا ر دیتے ہیں اور اس کے جرمانے کے طور پر اس کی کھڑی فصل پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ پھر بھی ہوری کی پریشانیوں میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہو جاتاہے۔بھولا اہیر اپنی بے عزتی کا انتقام لیتا ہے اور گائے کے بدلے ہوری کے بیل کھول لے جاتا ہے۔ایسے حالات میں ہوری کو اپنے گھر والوں کے لیے روٹی جٹانا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ایسے حالات میں جب گوبر شہر سے کچھ پیسے کما کر لاتا ہے تو کچھ راحت ہو جاتی ہے۔لیکن گوبر اب گاؤں کا ایک سیدھا سادا کسان نہیں ہے بلکہ وہ شہر ہوشیار مزدور بن چکا ہے۔ایسے اپنے باپ اور اس کے جیسے کسانوں کی حالات جو دن بدن بد سے بدتر ہورتی جارہی ہے دیکھ کر بہت دکھ ہوتاہے اور غصہ بھی اٹھتا ہے۔گوبر چاہتا ہے کہ ہوری اورگاؤں والے مل کر اپنے حق کے لیے لڑیں،ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں کیونکہ زمین دار سے لے کر سرکاری عہدے دار تک ان کے استحصال میں شامل ہے۔لیکن ہوری اور گاؤں کے دوسرے کسان ڈر سے چپ اور بے حس بنے ہوئے ہیں۔ گوبر جھنجھلا جاتا ہے اور اپنی بچے کو لے کر شہر واپس چلا جاتا ہے۔
ہوری کی دونوں بیٹیاں روپا اور سونا اب جوان ہوچکی ہیں۔ ہوری کو ان کی شادی کی فکر ہو تی ہے۔لیکن شادی بیاہ کے اخراجات پورے کر پانا ہوری بس میں نہ تھا۔گنّے کی فصل کی آس میں ہوری بیٹھا تھا کہ اسے بیچ کر سونا کی شادی کرے گا لیکن زمین دار نے لگان کی وصولی کے لیے اسے نیلام کر وا دیا۔پھر بھی ہوری نے قرض لے کر سونا کی شادی کر دی۔لیکن وہ سر سے پیر تک قرض میں ڈوب گیا تھا۔ہوری کو اب صرف مزدوری سے گھر والوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو رہا تھا۔ کھیتی کرنے کے لیے بیل اس کے پاس نہ تھے۔ اس کے پرکھوں کی تین بیگھے کھیت زمین دار ہتھیانہ چاہتا تھا۔ وہ اپنی جان سے زیادہ عزیز پرکھوں کی نشانی کو جب ہاتھ نکلتے دیکھتا ہے تو مجبور ہو کراپنی چھوٹی بیٹی روپا کو بوڑھے رام سیوک کو دو سو روپے میں بیچ دیتا ہے۔لیکن ہوری کی پریشانیاں ختم ہونے کا نام نہیں لیتی۔وہ اپنا قرض تو اداکر دیتا ہے لیکن گائے پالنے کا اس کا ارمان اب بھی ادھوراہے جسے پورا کرنے کے لیے وہ دن رات محنت کرنے لگا۔چلچلاتی دھوپ اور تپتی ہوئی زمین پر وہ کام کرتارہتا۔ ایک دن گرم لو کا ایک جھونکا اس کی تمام پریشانیوں کو ختم کر دیتا ہے۔اس کا نا تواں جسم بے جان ہو چکا تھا اور اس کا گائے پالنے کا ارمان بھی اس کے ساتھ ختم ہو گیا۔موت نے اس کی زندگی کی تمام پریشانیوں کو ختم کر دیا تھا۔
ہوری کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے پنڈت گائے کا دان یعنی ’گؤدان‘ کرنے لیے کہتا ہے۔جو شخص پوری زندگی اپنے گھر پر گائے بندھی ہوئی دیکھنے کی آروز لیے موت کی آغوش میں ہمیشہ کے لئے سو گیا اس کی بیوی سے کہا جاتا ہے کہ وہ ”گؤدان“ کرے۔پنڈت جب ’گؤدان‘ کے لیے کہتاہے تو پریم چندان الفاظ میں ناول ختم کر دیتے ہیں:
”دھنیا مشین کی طرح اٹھی آج جو ستلی بیچی تھی، اس کے بیس آنے پیسے لائی اور ہوری کے ٹھنڈے ہاتھ میں رکھ کر سامنے کھڑے ہوئے داتا دین سے بولی”مہاراج نہ گھر میں گائے ہے نہ بچھیا،نہ پیسا، یہی پیسے ہیں، یہی ان کا گؤان ہے، اور وہ گش کھاکر گر پڑی۔ہوری کی موت سے قاری کے ذہن میں سنّاٹا چھا جاتا ہے۔ناول میں پریم چند نے بے رحم حقیقت نگاری سے پورے ہندوستان کے کسان کا درداجاگر کر دیاہے۔
ناول کے کردار
¦ہوری: ناول کا ہیرو،ہوری پریم چند کا ایسا لافانی کردار ہے جو پورے ہندوستان کے کسان کی نمائدگی کرتا ہے۔ہوری، اس کی بیوی دھنیا اور بیٹا گوبر ناول کے مرکزی کردار ہیں۔
¦روپا، سونا:ہوری کی بیٹیاں۔
¦جھنیا: ہوری کی بہو، گوبر کی بیوی۔
¦بھولا اہیر: جھنیا کا باپ جس سے ہوری گائے لیتا ہے۔
¦سوبھا:ہوری کا بھائی۔
¦ہیرا: ہوری کا بھائی جو گائے کو زہر دیتا ہے۔
¦رام سیوک: ایک بڈھا جس سے ہوری اپنی بیٹی روپا کو بیچتا ہے
¦رائے اگر پال:زمیندار ¦داتادین:پنڈت
¦داتادین:ماتا دین کا بیٹاجس کا ناجائز تعلق سلیا چمارن سے ہے۔
¦مس مالتی:لیڈی ڈاکٹر ¦مسٹر مہتہ:فلسفہ کے پروفیسر
¦مسٹر کھنہ:بینک منیجر ¦شیام بہاری:وکیل
¦مرزا خورشید: مزدوروں کی یونین کے سر براہ
ان سب کے علاوہ ناول میں دیگر کردار بھی بہت ہیں جن میں مسٹر اونکار ناتھ، منگرو شاہ، جھنگری سنگھ، کامتا،بھوانی، چنّو وغیرہ ہیں۔
