حسرت موہانی
٭حسرت موہانی٭
¦پیدائش:1880.81 موہان ¦وفات:1951لکھنؤ۔
¦حسرت موہانی کو امام المتغزلین کہا جاتا ہے۔
¦حسرت کا کلام 13دیوان میں بٹا ہوا ہے۔
¦کلیات حسرت جو کہ بارہ دیوانوں پر مشتمل ہے 1943 میں شائع ہوئی۔
¦مشاہدات زندہ خودنوشت کا نام ہے۔
¦اردوئے معلیٰ حسرت کا رسالہ ہے۔
حسرت سے متعلق اہم اقوال
¦اردو غزل کی نئی نسل کی ابتداء حسرت ہی سے ہوئی ہے۔ حسرت اردو غزل کی تاریخ میں جدید و قدیم کے در میان ایک عبوری حیثیت رکھتے ہیں‘‘ (آل احمد سرور)
¦’’حسرت کی غزل سُرائی عشق و محبت کی قلبی وارداتوں اور اس کی جاودا نی کیفیتوں کی داستان ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ خود اس داستان کے ہیرو ہیں۔ ( نیاز فتح پوری)
¦’’حسرت کے کلام کی سادگی، پُر کاری کا جوہر سہلِ ممتنع میں نظر آتا ہے۔ (عبد القادر سروری )
¦’’حسرت نہایت صاف ستھرا جمالیاتی ذوق و شوق رکھتے تھے، جس کا ان کی شاعری پر بہت اثر ہے۔
(ڈاکٹر عبادت بریلوی)