جوش ملیح آبادی
دل کی چونٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب۔ چلی سرد ہوا میں نے تجھے ياد کیا
تعارف:- اُردو ادب کا مشہور و معروف ستارہ جوش ملیح آبادی کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ جوش مقبول ترین شاعر بھی تھے، مدیر بھی اور صحافی بھی۔ ساتھ ہی ساتھ مجاہد آزادی بھی کہے جاتے ہیں۔
جوش کا پورا نام شبیر حسن خاں تھا۔تخلص جوش۔ جوش کی ولادت 5 دسمبر 1896 کو ملیح آباد (لکھنؤ) میں ہوئی۔ والد کا بشیر احمد خاں بشیر تھا۔ ابتدائی تعلیم مرزا ہادی رسوا، مولانا قدرت اللہ بیگ ملیح آبادی، مولوی نیاز علی خاں اور مولانا طاہر سے حاصل کی۔ جوش کو انگریزی کی تعلیم ماسٹر گومتی پرشاد ملیح آبادی نے دی۔ جوش کی بیوی کا نام اشرف جہاں بیگم تھا۔ ان پر جوش نے نظمیں بھی کہیں ہیں۔
جوش حصول ملازمت کی غرض سے اقبال، عبد الماجد دریابادی، اکبر الہٰ آبادی، سلیمان ندوی کے سفارشی خطوط کے ساتھ 1924 میں حیدر آباد گئے اور آئندہ برس 1925 میں دار الترجمہ حیدر آباد میں ناظر ادب کے عہدے پر فائز ہو گئے۔
جوش نے اپنی شاعری میں آزادی کا جذبہ دکھایا ہے۔ انہوں نے اپنے مضامین لکھ کر عوام میں جوش اور جذبہ پیدا کر دیا۔ جوش نے نو سال کی عمر میں شاعری شروع کی اور پہلا شعر کہا:-
شاعری کیوں نہ راس آئے مجھے
یہ میرا فن خاندانی ہے
جوش ایک ایسے شاعر ہیں جو نظم اور نثر دونوں میں درجہ کمال رکھتے ہیں۔ جوش نے دس سال تک میڈلیسن کی سبھی کتابوں کا انگریزی سے اردو میں ترجمہ کیا۔ 1970 میں جوش کی خودنوشت سوانح “یادوں کی بارات” شائع ہوئی، جو پانچ ابواب میں منقسم ہے۔ 1954 میں جوش کو پدم بھوشن سے نوازا گیا۔جوش کو بہت سے القاب دیے گئے۔ جن میں “شاعر شباب” ، “مصور شباب” ، ” شاعر رومن” ، ” شاعر فطرت” ، ” شاعر انقلاب” وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
جوش ملیح آبادی کی مشہور نظمیں مندرجہ ذیل ہیں:-
کسان، جنگل کی شہزادی، شکست زنداں کا خواب، البیلی صبح، ذاکر سے خطاب، آدمی نامہ، جوانی کے دن، جوانی کی آمد، بدلی کا چاند، فریب ہستی، پنہ نامہ، ہم لوگ، جمال و جلال، برسات کی چاندنی، سہاگن بیوہ، گنگا کے گھاٹ پر، رقص، فاختہ کی آواز۔ وغیرہ۔
اعزازات:-
پدم بھوشن 1954
جوش ملیح آبادی کی تصانیف مندرجہ ذیل ہیں:-
روح ادب 1920، شاعر کی راتیں 1933، جنون و حکمت 1934 ، نقش و نگار 1936، شعلہ و شبنم 1936، فکر و نشاط 1937، حرف و حکایت 1938، آیات و نغمات 1941، عرش و فرش 1944، سنبل و سلاسل 1944، رامش و رنگ 1945، سیف و سبو 1947، سرود خروش 1953، سموم و سبو 1954، الہام و افکار 1967، نجوم جوہر 1967۔