تمام احباب کا اس صفحے پر خیر مقدم کیا جاتا ہے۔
…………………………………………
اس صفحے پر نیٹ جے آر ایف اُردو نصاب کے عین مطابق (یونٹ چھ) اردو ناول پر مواد اپلوڈ کیا گیا ہے۔ جس کے ذریعے تمام احباب اردو ناول یونٹ کو آن لائن پڑھ سکتے ہیں۔ اگر آپ اس یونٹ کو آن لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو نیچے دئے گئے کسی بھی موضوع پر کلک کریں اور اپنا پسندیدہ موضوع آن لانن پڑھیں۔
(Note:- Some Data Uploaded Soon)
………………………………………………
ناول کا فن
ڈپٹی نذیر احمد
٭ڈپٹی نذیر احمد٭
¦پیدائش:1830 بجنور۔ ¦وفات:1912 دہلی۔
¦ توبتہ النصوح:-
سن تصنیف:1874 شائع ۔
بارہ فصلوں پر مشتمل ۔
اس کا مرکزی خیالDaniel Defoe The Family Instrecter سے ماخوذ۔
کردار: نصوح، فہمیدہ،کلیم،نعیمہ، حمیدہ،صالحہ،علیم،سلیم، مرزا ظاہر دار بیگ، ، فطرت
رتن ناتھ سرشار
٭پنڈت رتن ناتھ سرشار٭
¦پیدائش:1847 لکھنؤ۔ ¦وفات:1902حیدرآباد۔
¦ فسانہ آزاد:-
سن تصنیف:1880 شائع ۔(اودھ اخبار)
چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ۔
یہ ناول چھ پلاٹ پر مشتمل ہے۔
(۱) آزاد اور حسن آرا کا قصہ ۔(۲) ہمایوں فر اور حسن آرا کی بہن سیہر آرا کے عشق کا قصہ۔
(۳) نواب ذوالفقار علی خاں کی بٹیر بازی کا قصہ ۔ (۴) اللہ رکھی کا قصہ ۔ (۵) آزاد اور خوجی کاقصہ۔
(۶) چھوٹے چھوٹے مستند واقعات۔
Eڈان کوئکسات کے انداز پر۔
Eکردار: آزاد،حسن آرا، خوجی ،ہمایوں فر، روح افزا،اللہ رکھی، قمرن، نازو،چھمی جان، شاہ جی، اچھے مرزا، منے میاں، ذوالفقار علی خان،ثریا بیگم، بڑی بیگم، مسخر الدولہ وغیرہ۔
مرزا ہادی رسوا
٭مرزا ہادی رسوا٭
¦پیدائش:1858 لکھنئو۔ ¦وفات:1931 حیدرآبادو۔
¦ امرائو جان ادا:-
سن تصنیف:1899 ۔
تیرہ حصے اور 25 ابواب پر مشتمل۔
کچھ لوگ اس کو شاہد رعنا سے ماخوذ بتاتے ہیں۔
اس میں دو کہانی ہیں۔ (۱) امیرن کی (۲) رام دئی کی
کردار:امرائو جان(امیرن) ، جمعدار(امیرن کے والد) ، دلاور خان ، پیر بخش ، خانم جان ، بوا حسینی ، علی بخش ، رام دئی ، بسم اللہ جان ، گوہر مرزا ، بٹو ڈومنی ، نواب سلطان مرزا ، مولوی صاحب ، فیض علی فیضو، خورشید جان ، بیگا جان ، نواب محمود علی ، نواب شجاعت علی خان ، اکبر علی خان ، منشی احمد حسین ، مظہر الحق ، علی بخش ، نواب چھپن ، راشد علی ، شمشیر خان ، مرزا علی رضا بیگ ، دلبر حسین ، کریم ، نصیبن ، نواب جعفر علی ۔
عبد الحلیم شرر
٭عبد الحلیم شرر٭
¦پیدائش:1860لکھنؤ۔ ¦وفات:1926لکھنؤ۔
¦ فردوس بریں:-
سن تصنیف:1899 ۔
نو ابواب پر مشتمل ۔(1) پریوں کا غول (2)پیاری زمرد تو کہاں گئی (3) ملاء اعلی کا سفر (4) فر دوس بریں (5)پھر وہی عالم عناصر (6)مردود ازلی
(7)بلغان خاتون کا سفر (8 )افشائے راز (9)انتقام
کردار: زمرد، حسین، موسیٰ،یعقوب،شیخ علی وجودی،امام نجم الدین،کاظم جنوبی ،شیخ الجب ،حسن بن صباح ،رکن الدین خور شاہ،نزار بن منتنصر فاطمی،دیدار،چغتائی خاں ،منقو خان،ہلا کو خان،بلغان خاتون،
طوبی خاں ،مرجان ۔
منشی پریم چند
٭منشی پریم چند٭
¦پیدائش:1880بنارس۔ ¦وفات:1936بنارس۔
¦ گئودان:-
سن تصنیف:1936 ہندی میں ۔1937 اُردو میں۔
36ا بواب پر مشتمل ۔
کردار:ہوری،روپا،سونا،جھنیا،بھولااہیر،سوبھا،ہیرا،رامسیوکـ،رائیاگرپال،داتادین،داتادین،مس مالتی،مسٹر مہتہ،مسٹر کھنہ، شیام بہاری،مرزا خورشید، مسٹر اونکار ناتھ، منگرو شاہ، جھنگری سنگھ، کامتا ،بھوانی، چنّو چوہیا،وغیرہ ۔
عصمت چغتائی
٭عصمت چغتائی٭
¦پیدائش:1915 بدایوں۔ ¦وفات:1991 ممبئی۔
¦ ٹیڑھی لکیر:-
سن تصنیف:1945 ۔
تین منزل اور 43ا بواب پر مشتمل ۔
اس ناول کا انتساب ’’ ان یتیم بچوں کے نام جن کے والدین بقید حیات ہیں ‘‘ کے الفاظ سے کیا ہے۔
کردار:
شمن ،منجھو،کندن،نوری،مس چرن،رسول فاطمہ،نجمہ،بلقیس ،جلیس،رشید،پریما،رائے صاحب
روفی ٹیلر،سیتل،پروفیسر رحمانی، اعجاز، افتخار ۔
راجندر سنکھ بیدی
٭راجندر سنکھ بیدی٭
راجندر سنگھ بیدی کا شمار اردو کے صف اول کے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے ۔ را جندرسنگھ بیدی سیال کوٹ میں 1915ء میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم کے بعد لاہور آگئے اور میٹرک کا امتحان پاس کر کے ڈی ،اے وی کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا۔طالب علمی کے زمانے سے انگریزی ، اردواور پنجابی میں کہانیاں لکھنے لگے تھے ۔ ملک کی آزادی کے بعد 1948ء میں جموں ریڈیو اسٹیشن کے ڈائر یکٹر بنائے گئے مگر استعفی دے کر بمبئی چلے گئے اور فلموں کے لیے لکھنے لگے ۔ان کے افسانوں کے چھ مجموعے شائع ہوئے ہیں ۔ دانہ ودام، گرہن کو کھجلی ، اپنے دکھ مجھے دے دو، ہاتھ ہمارے قلم ہوئے اور مکتی بودھ ۔ ڈراموں کے دو مجموعے بے جان چیز میں اور سات کھیل بھی شائع ہوئے ہیں ۔ ان کی تصنیف ایک چادر میلی سی سب سے زیادہ مشہور ہوئی ۔ انہیں ساہتیہ کا دی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ حکومت ہند نے پدم شری کا خطاب بھی عطا کیا اور غالب ایوارڈ بھی ملا۔ راجندرسنگھ بیدی کو کردار نگاری اور انسانی نفسیات کی مرقع کشی میں کمال حاصل تھا۔ وہ صیح معنوں میں ایک حقیقت نگار تھے۔ ان کے کردار انسانی زندگی کی پیچیدگیوں کی جیتی جاگتی تصویر میں پیش کرتے ہیں ۔ بیدی کافن ، زندگی کی بصیرت کافن ہے۔ان کے افسانوں میں جذباتیت کے بجاۓ خیالات اور واقعات کے پیچھے زندگی کی گہری معنویت ہے ۔ راجندر سنگھ بیدی کی وفات 1984 کو ممبئی میں ہوئی۔
¦ ایک چادر میلی سی:-
سن تصنیف:1962ء ۔ پہلے رسالہ نقوش میں دو قسطوں میں 1960ء میں شائع ہوا پھر 1962ء میں کتابی شکل میں چھپا۔
گیارہ حصوں پر مشتمل ۔
کردار:رانو،تلوکا،منگل،چندا،چنو،چودھری مہربان داس،جاترن، سر پنج گیان سنگھ،حضور سنگھ، گھنشیام داس،پورن دئی، جگو، کرم دین وغیرہ۔
شوکت صدیقی
٭شوکت صدیقی٭
¦پیدائش:1923 لکھنؤ۔ ¦وفات:2006 کراچی۔
¦ خدا کی بستی:-
سن تصنیف:1958 ۔
سب سے پہلے ایڈیشن میں گیارہ فصلوں پر مشتمل ۔جدید ایڈیشن میں پندرہ فصلوں پر مشتمل ہے۔
اس ناول کے پہلے ایڈیشن میں انتساب ’’ ڈاکٹر عبد العلیم ‘‘ کے نام ہے ۔باقی ایڈیشنوں میں ’’ ظفر مسعود ‘‘ کے نام ہے۔
مکمل کردار:
راجہ: ایک بوڑھے کو ریڑھی میں ڈال کر گداگری کرتا ہے۔
شامی: اخبار دفتر سے اخبار لاکر اخبار بیچتا ہے۔ پھر اپنے باپ کی دکان پر بیٹھتا ہے۔
نوشا: ایک یتیم لڑکا جو عبد اللہ مستری کی ورکشاپ پر کام کرتا ہے۔ پھر چوری کی لت کی وجہ سے ورکشاپ سے نکالا جاتا ہے۔
انور: نوشا کا بھائی جسے انو کہتے ہیں۔
سلطانہ: نوشا اور انو کی بہن۔ علی احمد کی بیوی۔
کالے صاحب: بیما کار۔۔ ان کے مکان پر ہر ہفتہ کی شام کو تمبولا ہوتا تھا۔
گل خان:عبد اللہ مستری کی ورکشاپ کا چوکیدار۔
عبد اللہ مستری:کاروں کی مرمت کرنے والے ورکشاپ کا مالک۔
اللہ دیا: چائے کی دکان والا۔
دلاور خان: شامی کا باپ۔ جو کہ ایک بساطی کی دکان چلاتا ہے۔
نیاز: ایک کباڑی جو نوشا کی ماں سے شادی کرتا ہے۔
مدن خان: پہلے عبد اللہ مستری اس کے گیراج کا کاریگر تھا۔
علی بخش: پہلے عبد اللہ مستریاس کے ٹرک پر کلینر بھی تھا۔
محمد: ایک ہوٹل کے بیرے کا نام۔
سلمان: ایک مقامی کالج کا طالب علم اور فلاک بیما تنظیم کا ایک اہم رکن۔
اکبر: سلمان کا دوست۔
میرو: طوائف خانہ کا نوکر۔
روشن خان: دلربا ہوٹل کا مالک۔
مرزا جی: چائے والے اور بیٹری والے۔
بشیر: جو راجہ اور اس کی ماں کو پاک لاتا ہے۔
رحمن: جو نوشا اور راجہ کو شاہ جی ہاتھوں بیچتا ہے۔
شاہ جی: ایک شاطر ڈاکو۔
نورا: شاہ جی کا نوکر۔
علی احمد: سلمان کا استاد اور سلطانہ کا شوہر۔
صفدر بشیر: فلک بیما تنظیم کا بانی۔
دلبری: سلطانہ کی خالہ
رخشندہ: سلمان کی بیوی۔
جنت: سلمان کی خادمہ
ایاز: سلطانہ کا لڑکا۔
عارفہ بیگم: نادرہ کی ماں
نادرہ: کراچی میں پروفیسر کی لڑکی۔ جس سے نوشا محبت کرتا ہے۔
سلیم اللہ: پروفیسر کلیم کا بیٹا۔
ڈاکٹر موٹو: نام خیرات محمد۔۔ کرنال کا رہنے والا تھا۔ ایک ڈاکٹر کے مطب میں کمپاوئنڈر تھا۔ بعد میں خود کا کلینک کھول لیا۔
مجید: راشن دفتر کے سامنے سائکل مستری ہے۔
سردار: اسمگلر۔
پوکر جس کا نام محمد علی۔
رحمت : شاہ جی کا نوکر۔
عبد اللہ عرف دلا: شاہ جی کا نوکر۔
مسمات رضیہ بیگم: حبیب کی بیوی۔
خان بہادر فرزند علی: ایک پر وقار شخصیت کا مالک۔ رسوخدار اور میونسپل بورڈ کا جنائو لڑتا ہے۔
دیگر کردار:
*سر کلن۔ ملک جی۔ خان صاحب۔ گداگر۔ حبیب احمد۔ ناہید۔ محمود۔ مسعود۔ ملی۔ اکو۔ لوٹن۔ بالم۔ ڈاکٹر زیدی۔ محمد خاں۔ بوٹا۔ شہناز۔ فہیم اللہ۔ نبی جان۔ آپا کنیز۔ حشمت۔ عبد الحمید۔ رفعت علی دلگیر۔ ریاض۔ افلاطون۔ استاد بیڑرو۔ باجوا۔ قادر۔ لچھی۔ چکرم۔ بے نیاز۔ افضل۔ احمد جان۔ شیخ نبی بخش۔ آغا پلپلی۔ نوروز خان۔ نبو ہجڑا۔ نذر محمد۔ علی جان۔ شاہد علی۔ علیم احمد۔ ڈاکٹر رفیق۔ کلیم اللہ۔ استاد اللہ رکھا۔ حاجی رحیم بخش۔ انیس احمد جعفری۔ فیاض۔ کرم الہی۔ نواز۔ صغرا۔ منوجہر ڈاکٹر۔ عنایت۔ امجد خاں۔ ساجد۔ سعید احمد۔
انتظار حسین
٭انتظار حسین٭
¦پیدائش:1923 ڈبائی۔ ¦وفات:2016 لاہور۔
¦ بستی:-
سن تصنیف:1980۔
گیارہ حصوں پر مشتمل ۔
اس ناول کا انتساب عسکری کے نام کیا ہے۔
اس ناول کا موضوع ’’جلا وطنی ‘‘ ہے۔
اس ناول میں پانچ مناظر کا ذکر ملتا ہے۔(۱) مشرقی پاکستان (۲) مغربی پاکستان (۳) شیراز
(۴) روپ رنگ (۵) کائنات
اہم کردار: صابرہ ،بی اماں اور ذاکر۔
قرۃالعین حیدر
٭قرۃالعین حیدر٭
¦پیدائش:1927 علی گڑھ۔ ¦وفات:2007 نوئڈہ ۔
¦ اہم ناول:میرے بھی صنم خانے (1949)، سفینہ غم دل (1952)، آگ کا دریہ (1959)، کارجہاں دراز ہے (1977)، آخر شب کے ہم سفر (1979) ، گردش رنگ چمن (1987) ، چاندنی بیگم (1990) ۔
¦ آگ کا دریا:-
سن تصنیف:1959 ۔
101 ابواب پر مشتمل ۔
اہم کردار:گوتم نیلمبر،نرملا،سروجنی،چمپک،رکمنی،ہرہ شنکر،ارونی طالب علم،ایراوتی،اکلیش، امبیکا، ابوالمنصور،شنیلا،آمنہ ،کمال ، سکینہ بی بی،سرل ہارورڈ ایشلے،پیٹر جیکسن،ماریا ٹیریزا،رالف،رام دین،نواب کمال رضا،گنگا دین،مائیکل،سورج بخش،گوہر سلطان، طلعت، چمپا، قدیر، تہمینہ، کیلاش، سید عامر رضا، نریندر،پرمود دادا،قدسیہ محل،شانتا،روشن آرا،نسیم بانو،ساجدہ،پرمود،اجیت،گوپال دادا ۔
عبد اللہ حسین
٭عبد اللہ حسین٭
¦پیدائش:1931 راولپنڈی۔ ¦وفات:2015 لاہور ۔
¦اداس نسلیں:-
سن تصنیف:1956میں لکھنا شروع کیا ،1961 میں مکمل کیا۔ اور 1963 میں شائع ہوا۔
چار ابواب پر مشتمل ۔
(۱) برٹش انڈیا (۲) ہندوستان (۳) بٹوارہ (۴) اختتامیہ
اس ناول کا انگریزی ترجمہ The weary Generationکے نام سے عبد االلہ حسین نے 2000ء میں کیا تھا۔
اہم کردار: عذرا نعیم، کرنل جونسن، یار محمد بیگ،روشن آغا، نیاز بیگ ، ایاز بیگ وغیرہ۔
الیاس احمد گدی
٭الیاس احمد گدی٭
¦پیدائش:1932 بہار۔ ¦وفات:1997 ۔
¦فائر ایریا:-
سن تصنیف:1994۔
تین حصوں پر مشتمل ۔
فلیش بیک کی تکنیک۔