تعلیم

تبسم آرا، ایم اے۔

رحمت نگر، مرادآباد یوپی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(تعلیم)

تعلیم ہر انسان کے لیے بہت ضروری ہے ، چاہے وہ بچہ ہو یا بوڑھا ، تعلیم کا حق مرد اور عورت دونوں کا حق ہے ، تعلیم زندگی کی رہنمائی کرتی ہے۔

تعلیم ہی سکھاتی ہے جینے کا سلیقہ، تعلیم ہی انسان کو ترقی کا راستہ دکھاتی ہے تعلیم ہی کسی بھی کام کی معاشرے کی تہذیب و تمدن سیاسی سماجی اقدار سے آگاہ کرتی ہے۔

تعلیم فقط روزی روٹی کا روزگار نہیں بلکہ زندگی گزارنے کا طریقہ کار ہے
اچھے برے کی رہنمائی کرتی ہے حق اور باطل کا فرق سکھاتی ہے تعلیم فقط زندگی کی رہنمائی نہیں کرتی بلکہ معاشرے کے سیاسی سماجی معاشی اخلاقی تربیتی ہر طرح کی رہنمائی کرتی ہے۔
تعلیم ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے انسان سماج میں اپنا وجود بلند کرتا ہے۔۔
قرآن کی اول سورۃ جو نازل ہوئی اس کا پہلا حرف اقرا یعنی پڑھ آیا، یعنی قرآن میں پہلی آیت انسان کو تعلیم حاصل کرنے پر زور دیتی ہے
اور بعض دیگر آ یتوں میں بھی تعلیم کی اہمیت بیان کی گئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا کہ تعلیم حاصل کرو چاہے تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے ۔۔
جب قرآن اور خدا کے رسول خود تعلیم کا حکم دے رہے ہیں، تو چاہیے کہ مرد ہو یا عورت دونوں تعلیم حاصل کرے اور تعلیم سے ہونے والے فائدہ سے فیضیاب ہو۔

(تعلیم کی ضرورت)

تعلیم کی ضرورت ہر انسان کو ہے ملک کی کامیابی اور روشن مستقبل ہونے کے لئے اس ملک کے ہر فرد کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے۔
جس ملک کا مستقبل بے تعلیم یافتہ ہو وہ ملک اس مہتاج کی طرح ہے جو نہ چل سکتا ہو نہ دوڑ سکتا ہو
جو خود اپنا کام کر سکتا ہے مگر دوسروں کے کام نہیں آ سکتا۔

ہر ملک کا روشن مستقبل تب ہی ممکن ہے جب ملک کا ہر فرد تعلیم یافتہ ہوں۔

تعلیم اس بات کا شعور لا شعور بھی سکھاتی ہے۔
کہ ہمیں اپنے لئے کس حاکم کا انتخاب کرنا چاہیے۔

کیوں کے اچھا حاکم ہی ملک کی
رہنمائی کرسکتا ہے قوم کی رہنمائی کرسکتا ہے تعلیم کے اداروں کی رہنمائی کر سکتا ہے ہے۔

ہمیں اپنے لیے ایک تعلیم یافتہ حاکم کا انتخاب کرنا چاہیے
ایسے حاکم کا جو نقش دوی نہ کرے ہر ایک مذہب و ملت کے لوگوں کو ملاکر ساتھ چلے۔

(ادب او لحاظ)
تعلیم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جسے ادب و لحاظ سے سیکھا جاتا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ کا ادب او لحاظ سے غیر تعلیم یافتہ شخص سے مختلف ہوتا ہے۔۔ ایک تعلیم یافتہ کے بیٹھنے کا انداز بولنے کا انداز اس کا رویہ اس کا چال چلن ایک غیر تعلیم یافتہ شخص سے بہت مختلف ہو گا۔۔
تعلیم ہمیں ہر طرح کا ادب سکھاتی ہے کس محفل میں کیسے بیٹھنا ہے کس شخص سے کیسے بات کرنا ہے کیسے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں یہ سب ہمیں تعلیم ہی سکھاتی ہے۔تعلیم صرف بولنا نہیں سکھاتی بلکہ رہن سہن کا طریقہ بھی سکھاتی ہے کھانے کے آداب سے لے کر پہننے اوڑھنے کا طور طریقہ بھی ہمیں تعلیم سکھاتی ہے۔

الغرض تعلیم انسان کی زندگی کا نام ہے ۔تعلیم کے بنا زندگی تو ہے مگر ادھوری۔
جیسا کی سرسید احمد خان نے فرمایا تھا جب تک ہماری قوم کے لوگ تعلیم حاصل نہیں کریں گے ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
بلکہ انہیں ہر طرح سے ذلیل سمجھا جائے گا۔
اس لیے کوشش کریں کی ہر انسان تعلیم حاصل کرے اور اپنی زندگی کو تعلیم کے ذریعہ سنوارے ۔

error: Content is protected !!