ٹیڑھی لکیر کا خلاصہ

ناول ٹیڑھی لکیر کا خلاصہ

ٹیڑھی لکیر
ناول”ٹیڑھی لکیر“کوعصمت کے فن کی معراج کہا جاتا ہے۔یہ ایک کامیاب اور نفسیاتی ناول ہے۔ جسے عصمت نے ’ضدی‘ کے تین سال بعد لکھا۔شمن اس ناول کا مرکزی کردار ہے۔جو اپنے والدین کی دسویں اولاد ہے وہ بھی بیٹی۔اس کی پیدائش پر کوئی خوش نہیں ہوتا۔ اس کے کوئی درجن بھر بھائی بہن ہیں۔ کثرت اولاد کی وجہ سے بے توجہی سے شمن کی پرورش ہوتی ہے اسے نہ تو ماں باپ لاڈ پیار ملا نہ بھائی بہنوں کی شفقت۔جس سے وہ محرومی اور تنہائی کے کرب میں مبتلا ہو تی جاتی۔تخریبی عناصر اس کے ذہن میں سر اٹھانے لگے۔ محبت کی کمی کے باعث وہ شریر ہو گئی۔اس کا دل کرتا وہ چیزوں توڑ پھوڑ دے ہر چیز برباد کر دے۔ گھر میں ایک منجھلی آپا تھیں جن کو کبھی کبھی شمن کا خیال آجاتا سو وہ بھی کم عمر میں بیاہ دیں گئیں اور ان کی جگہ بڑی آپا بیوا ہو کر اپنی بیٹی نوری کے ساتھ میکے رہنے آگئیں۔شمن چونکہ بہت شریر ہو چکی تھی اس لیے بڑی آپا اپنی بیٹی کو اس سے دور رکھتیں اس کا نتیجہ یہ ہوتا شمن کے دل میں ان کے لیے شدید نفرت پیدا ہو گئی۔
شمن اور نوری کا اسکول میں داخلہ ہو گیا۔ وہاں شمن کی ملاقات ایک استانی مس چرن سے ہوئی جو ہم جنس کے مرض میں مبتلا ہے۔اس کے بعد رسول فاطمہ اور نجمہ سے اس کی دوستی ہوئی تو اتفاق سے وہ دونوں بھی اسی موذی مرض کا شکار ہیں۔ان کے ساتھ رہ کر شمن بھی اس لعنت کی شکار ہو جاتی ہے۔ لیکن جب اس کی دوستی بلقیس سے ہوتی ہے تو وہ اسے بتاتی ہے کہ لڑکیوں کو لڑکوں پر مرنا چاہئے۔ شمن بلقیس کے بھائی رشید پر مرنے لگتی ہے۔ لیکن وہ ایک امیر زادی کے چکر میں پڑ کر شمن کو چھوڑ دیتا ہے۔شمن کو ایک بار پھر شدید تنہائی کا احساس پیدا ہوتا ہے اس کے اندر نفرت کی آگ بھڑکنے لگتی ہے۔
کالج میں تعلیم کی دوران اس کی ملاقات پریما سے ہوتی ہے۔پریما شمن کواپنے گھر لے جاتی ہے۔ شمن کی ملاقات وہاں پریما کے با پ رائے صاحب سے ہوتی جو پکی عمر کے باوجود بھی مردانگی کا نمونہ تھے۔ شمن ان سے اظہار محبت کر بیٹھتی ہے۔لیکن اسے اپنے اس قدم سے شرمندگی کا احساس ہوتا ہے۔ پھر اس کے زندگی میں اعجاز اور افتخارآتے ہیں جن سے اسے بے وفائی ہی ملتی ہے۔ آخر وہ گمراہ ہو کر بہت سے مردوں سے رشتہ جوڑتی ہے۔ پھر اس کی ملاقات ایک آئرش نوجوان روفی ٹیلر سے ہوتی ہے دونوں شادی کر لیتے ہیں لیکن نباہ اس کے ساتھ بھی نہ ہو سکا۔تعلق ختم ہو جاتا ہے لیکن اس کی کوکھ آباد ہو جاتی ہے۔یہ خوشگوار احساس اس کی زندگی بدل دیتا ہے۔حالات نے شمن کو ایسے چرکے لگائے کہ اس کے مزاج میں ٹیڑھ پیدا ہو گئی۔ زندگی کے اتار چڑھاؤاس کو توڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کی نفسیات میں کجی پیدا ہو جاتی ہے جو صرف آخر میں جاکر دور ہوتی ہے۔
کردار
شمن : مرکزی کردار،ہیروئن،ناول کا سب سے جاندار اور متحرک کردار
منجھو : شمن کی بہن
کندن : منجھوں کی جٹھانی کا بیٹا
نوری : شمن کی بڑی بہن کی بیٹی
مس چرن : شمن کی استانی جو ہم جنس پرستی کے مرض میں مبتلا ہے۔
رسول فاطمہ،نجمہ: یہ دونوں شمن کی دوست ہیں اور ہم جنس پرستی کے مرض کا شکار ہیں
بلقیس : شمن کی دوست
جلیس،رشید: بلقیس کے بہن بھائی
پریما : شمن کے کالج کی دوست
رائے صاحب: پریما کے والد جن سے شمن اپنی اظہار محبت کر بیٹھتی ہے۔
روفی ٹیلر : ایک آئرش نوجوان جس سے شمن شادی کرتی ہے اور اس کے بچے کی مان بن جاتی ہے۔
سیتل : پروفیسر رحمانی، اعجاز، افتخار یہ سب وہ مرد ہیں جن سے شمن کا تعلق تھا۔

error: Content is protected !!