تمام احباب کا اس صفحے پر خیر مقدم کیا جاتا ہے۔
…………………………………………
اس صفحے پر نیٹ جے آر ایف اُردو نصاب کے عین مطابق (یونٹ چھ) اردو افسانہ پر مواد اپلوڈ کیا گیا ہے۔ جس کے ذریعے تمام احباب اردو افسانہ یونٹ کو آن لائن پڑھ سکتے ہیں۔ اگر آپ اس یونٹ کو آن لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو نیچے دئے گئے کسی بھی موضوع پر کلک کریں اور اپنا پسندیدہ موضوع آن لانن پڑھیں۔
(Note:- Some Data Uploaded Soon)
………………………………………………
افسانے کا فن
پریم چند
منشی پریم چند جولائی 1880 کو بنارس میں پیدا ہوۓ ۔ ان کا اصل نام دھنپت راۓ تھا۔ اپنی ادبی زندگی کا آغاز انھوں نے نواب راۓ کے نام سے کیا۔ پھر وہ پریم چند کے قلمی نام سے لکھنے لگے اور اسی نام سے مشہور ہوۓ ۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم گاؤں میں حاصل کی ۔ ثانوی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کی ۔ اس دوران بی ۔اے کیا۔ پھر ہیڈ ماسٹر اور ڈپٹی انسپکٹر آف اسکولٹر بھی رہے ۔ ان کی کہانیوں میں دیہی ماحول اور غریب و کمزور طبقوں کی چی تصویر میں ملتی ہیں ۔ ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ سوز وطن 1907میں شائع ہوا۔ ۔ 1936کو ان کا انتقال ہوا۔
تصانیف:۔
¦واردات ،پریم پچیسی،پریم پچیسی دوم، سوز وطن، آخری تحفہ، زاد راہ، فردوس خیال، پریم بتیسی(حصہ اول)،پریم بتیسی (حصہ دوم)، دودھ کی قیمت،خواب و خیال، پریم چالیسی،
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ واردات میں شامل افسانے1938
شکوہ شکایت
معصوم بچہ
بدنصیب ماں
شانتی
روشنی
مالکن
نئی بیوی
گلی ڈنڈا
سوانگ
انصاف کی پولس
غم نداری بز بخر
مفت کرم داشتن
قاتل کی ماں
¦اس مجموعے کے اہم نکات:-
معصوم بچہ: اس افسانے کے تین حصے ہیں۔
بد نصیب ماں: اس افسانے کے پانچ حصے ہیں۔
روشنی: اس افسانے کے تین حصے ہیں۔
نئی بیوی: اس کے پانچ حصے ہیں۔
سوانگ: اس افسانے کے دو حصے ہیں۔
انصاف کی پولیس: اس افسانے کے تین حصے ہیں۔
شانتی: اس افسانے کے تین حصے ہیں۔
مالکن : اس افسانے کے سات حصے ہیں۔
قاتل کی ماں : اس افسانے کے چھ حصے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ پریم چند کی روایتیں خضر راہ بن گئی ہیں۔‘‘ (شکیل الرحمن)
سہیل عظیم آبادی
٭ سہیل عظیم آبادی کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1911 پٹنہ۔ ¦وفات:1979الہ آباد۔
¦ الائو 1940 ، نئے پرانے چراغ 1943، چار چہرے 1977 ،
بے جڑ کے پودے 1972(ناولٹ)
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ: ’الائو‘1940:
اس مجموعہ میں شامل افسانے مندرجہ ذیل ہیں۔
1 الائو
2 اندھیرے اور اجالے میں
3 دو مزدور
4 کھویا ہوا لال
5 جوار بھاٹا
6 چوکیدار
7 ٹوٹا ہوا تارا
8 شرابی
9 وہ رات
10 بخیر تمام
11 بے چارہ
12 جوانی
13 پیٹ کی آگ
14 چار آنے
15 قیدی
16 بھوک
¦اس مجموعے کے اہم نکات:-
اس کا پیش لفظ کرشن چندر نے لکھا۔
اس میں 16 افسانے شامل ہیں۔
اس افسانوی مجموعے کا انتساب مولوی عبدالحق کے نام ہے۔
سعادت حسن منٹو
٭سعادت حسن منٹو کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1912 لدھیانہ۔ ¦وفات:1955لاہور ۔
¦آتش پارے، دھواں ، چغد ، لذت سنگھ ، سیاہ ہاشیے، ٹھنڈا گوشت ، شیطان ،گلاب کا پھول ، جنازے ، اوپر نیچے درمیاں ، نمرود کی خدائی ، بادشاہت کا خاطمہ ، یزید ، سڑک کے کنارے ، سرکنڈوں کے پیچھے ، پھندنے ، برقعے ، شکاری عورتیں ، بغیر اجازت ، رتی ماشہ تولہ ،۔
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ:ٹھنڈا گوشت1950:
ٹھنڈا گوشت میں مندرجہ ذیل افسانے شامل ہیں۔
زحمت مہر درخشاں
ٹھنڈا گوشت
گولی
رحمت خدا وندی کے پھول
ساڑھے تین آنے
پیرن
خورشت
شاردا
باسط
کالی شلوار
¦اس مجموعے کے اہم نکات:-
اس کا انتساب’’ ایشر سنگھ کے نام جو حیوان بن کر بھی انسانیت نہ کھو سکا۔‘‘
کرشن چندر
٭ کرشن چندر کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1914 (گوجر نوالہ پنجاب)۔ ¦وفات:1977 بمبئی۔
¦ طلسم خیال (1938)، نظارے(1940)، ہوائی قلعے(1940)، گھونگھٹ میں گوری جلے ،ٹوٹے ہوئے تارے،زندگی کے موڑ پر(1943)، نغمے کی موت(1944)، پرانے خدا(1944)، ان داتا، اجنتا سے آگے(1948)،ہم وحشی ہیں (1948)،ایک گرجا ایک خندق(1948)، سمندر دور ہے(1948)، شکست کے بعد(1951)، نئے غلا م(1953)، میں انتظار کرونگا(1954)، مزاحیہ افسانے (1954)،ایک روپیہ ایک پھول (1955)،یو کلپٹس کی ڈالی(1955)،ہائیڈروجن بم کے بعد(1955)،نئے افسانے ،کتاب کا کفن(1956)، دل کسی کا دوست نہیں(1959)،مسکرانے والیاں (1960)،کرشن چندر کے افسانے(1960)۔
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ: ہم وحشی ہیں(1948):
اس مجموعہ میں شامل افسانے مندرجہ ذیل ہیں۔
اندھے، لال باغ ، ایک طوائف کا خط، جیکسن، امرتسر آزادی سے پہلے، امرتسر آزادی کے بعد، پشاور ایکسپریس، دوسری موت ، دل کا چراغ ، لالہ گھسیٹا رام۔
¦اس مجموعے کے اہم نکات:-
یہ مجموعہمکتبہ اردولاہور نے شائع کیا۔
اس کا مقدمہ کرشن چندر نے لکھا۔
اس میں کل دس افسانے شامل ہیں۔
خواجہ احمد عباس
٭ خواجہ احمد عباس کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1914، پانی پت۔ ¦وفات:1987، ممبئی۔
¦ ایک لڑکی ،پاؤں میں پھول ،زعفران کے پھول،میں کون ہوں،کہتے ہیں جس کو عشق،دیا جلے ساری رات،پیرس کی ایک شام،گیہوں اور گلاب،بیسویں صدی کے لیلے مجنوں،نیلی ساری،نئی دھرتی اور نئے انسان۔
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ: ایک لڑکی1942:
اس مجموعہ میں شامل افسانے مندرجہ ذیل ہیں۔
فیصلہ ،ایک لڑکی،سر کشی،ناگن،پہلا پتھر،ابابیل،تین عورتیں،داروغہ صاحب، معمار، رادھا۔
¦اس مجموعے کے اہم نکات:-
اس میں 10 افسانے شامل ہیں۔
خواجہ احمد عباس کے متعلق خیالات
¦عبا س جاہلوں ، جذباتیوں اور اعتقادپرستوں کے افسانہ نگار نہیںہیںوہ پڑھے لکھے باشعور بالغ اذہان کے افسانہ نگار ہیںوہ اپنی تحریروں میں ماضی اور حال سے آگے جاکر مستقبل کی تعمیر کے متعلق زیادہ سوچتے ہیں،ان کا ادب صنعتی انقلاب کے فروغ کا ادب ہے۔(کرشن چندر)
عصمت چغتائی
٭عصمت چغتائی کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1915 بدایوں۔ ¦وفات:1991 بمبئی۔
¦کلیاں، چوٹیں،ایک بات، چھوئی موئی، دو ہاتھ،شیطان، بدن کی خشبو، دھانی بانکپن، امربیل، تھوڑی سی پاگل، آدھی عورت آدھا خواب۔
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہچوٹیں:1942۔
چوٹیںمیں مندرجہ ذیل افسانے شامل ہیں۔
1 بھول بھلیاں
2 پنکچر
3 ساس
4 سفر میں
5 اس کے خواب
6 جنازے
7 لحاف
8 بیمار
9 میرا بچہ
10 تل
11 دوزخی
12 چھوٹی آپا
13 جھری میں سے
14 ایک شوہر کی خاطر
15 عورت اور مرد
¦اس مجموعے کے اہم نکات:-
1942میں شائع ہوا۔
اس میں بھی13 افسانے شامل ہیں۔
اس کا پیش لفظ کرشن چندر نے لکھا ہے۔
قرۃ العین حیدر
٭قرۃ العین حیدر کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1927۔ ¦وفات:2007 ممبئی۔
¦ستاروں سے آگے، شیشے کے گھر، پت جھڑ کی آواز، روشنی کی رفتار، جگنوئوں کی دنیا۔
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ:روشنی کی رفتار1982:
روشنی کی رفتارمیں مندرجہ ذیل افسانے شامل ہیں۔
1۔آوارہ گرد
2۔ملفوظات حاجی گل بابا بیکتاشی
3۔فوٹو گرافر
4۔حسب نسب
5۔سکریٹری
6۔نظارہ درمیان
7۔دو سیاح
8۔یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
9۔فقیروں کی پہاڑی
10۔اکثر اس طرح بھی رقص فغاں ہوتا ہے
11۔سینٹ فلورا آٖ جارجیا کے اعترافات
12۔روشنی کی رفتار
13۔لکڑ بگے کی ہنسی
14۔آئینہ فروشاں شہرے کہراں
15۔پالی ہل کی ایک رات
16۔دریں گر سوار باشد
17۔جن بولو تارا تارا
18۔کہرے کے پیچھے
غیاث احمد گدی
٭غیاث احمد گدی کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1928جھریا بہار۔ ¦وفات:1986۔
¦ بابا لوگ(1969)، پرندہ پکڑنے والی گاڑی(1977)،سارا دن دھوپ(1985)
،پڑاؤ(ناولٹ)
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ:بابالوگ1969:
بابالوگ میں مندرجہ ذیل افسانے شامل ہیں۔
پہیہ،منظر پس منظر،بابے،ڈروٹھی جون سین،بد صورت سیہ صلیب،پیاسی چڑیا،جوہی کا پودا اور چاند،صبح کا دامن۔
¦اس مجموعے کے اہم نکات:-
یہ مجوعہ پہلی بار جولائی 1969 میں کلچرل اکادمی گیا بہار سے شائع ہوا۔
اس کا انتساب شاہدہ حیدری کے نام ۔
اس مجموعہ کا پیش لفظ مناظر عاشق ہرگانوی نے لکھا ہے۔
سریندر پرکاش
٭سریندر پرکاش کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1930۔ ¦وفات:2002 بمبئی۔
¦ دوسرے آدمی کا ڈرائنگ روم1968،برف پر مکالمہ1981،باز گوئی1988، حاضر حال جاری2002
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ:’’بجوکا‘‘:
اس مجموعہ میں دو افسانے شامل ہیں۔
1 ۔بازگوئی 2 ۔ بجوکا
¦اس مجموعے کے اہم نکات:-
یہ مجوعہ پہلی بار جولائی 2019 میں شائع ہوا۔
اس مجموعہ کا پیش لفظ شمس الرحمن قاروقی صاحب نے لکھا ہے۔
اقبال مجید
اقبال مجید کے افسانوی مجموعے٭
¦پیدائش:1934،مرادآباد۔ ¦وفات:2019۔
¦دو بھیگے ہوئی لوگ1970، ایک حلفیہ بیان1980، شہر بد نصیب1997، آگ کے پاس بیٹھی عورت2010، قصہ رنگ شکستہ،تماشہ گھر2003۔
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ:تماشہ گھر2003:
تماشا گھرمیں مندرجہ ذیل افسانے شامل ہیں۔
سخت جانوں کا انتظار،سو ختہ ساماں،بے شمار،ہم گریہ سر کریںگے،سوراخ،چیلیں،دو بھیگی آنکھیں،انو کا گھر،تماشا گھر،بے صورتی کی صورتیں،سایہ ء شجر،طلائی مہر۔
جیلانی بانو
جیلانی بانو 14 جولائی 1936ء کو بدایوں میں پیدا ہوئیں۔ ان کے آباء واجداد بدایوں کے رہنے والے تھے۔ لیکن والد ملازمت کے سلسے میں حیدرآباد آ کر یہیں سکونت پذیر ہوئے ۔ انھوں نے ایم اے اردو تک تعلیم حاصل کی ۔ جیلانی بانو نے جس وقت ادبی زندگی کا آغاز کیا وہ ترقی پسند تحریک کے عروج کا آخری زمانہ تھا۔ حیدرآباد کے جاگیردارانہ ماحول اور روایتوں کا خاتمہ ہورہا تھا، ہر طرف تحریکیں چل رہی تھیں، ایک افراتفری کا عالم تھا۔ جاگیردارانہ معاشرے کی جگہ ایک نئی تہذیب وجود میں آرہی تھی ۔ ان کی تخلیقات اسی ماحول کی جیتی جاگتی تصویر میں ہیں ۔ جس میں انھوں نے جاگیردارانہ نظام کے آداب واطوار غریبوں کے مسائل اور کسانوں کے حالات ، عورتوں کے سامی حالات ۔ تلنگانہ تحریک آزادی کے بعد ہندوستانی سوچ اور سیاست میں آنے والی تبدیلیوں کا احاطہ کیا ہے ۔ وہ اپنے عصر کا گہرا شعور رکھتی ہیں اور اس کو اپنی تخلیقات میں پیش کرتی ہیں ۔ جیلانی بانو نے ان سب حالات کا خود مشاہدہ کیا تھا جس نے ان کے فکر اور فن کوئی روشنی عطا کی اور ان کی تخلیقات پر ان واقعات نے گہرا اثر چھوڑا۔
تصانیف:۔
¦ روشنی کے مینار ، نروان ، پرایا گھر ، روز کا قصہ ، یہ کون ہنسا ، سچ کے سوا ، بات پھولوں کی ، کن ، راستہ بند ہے ۔
¦شامل نصاب افسانوی مجموعہ:’راستہ بند ہے:2010
اس مجموعہ میں شامل افسانے مندرجہ ذیل ہیں۔
کن،عباس نے کہا،ایک دوست کی ضرورت ہے ،درشن کب دوگے،کل رات ہمارے گھر مرزا غالب اور عصمت چغتائی آئے تھے،گل نغمہ،ایک شوٹنگ اسکرپٹ،یہ شہر بکاؤ ہے،اسے کس نے مارا،جنت کی تلاش،موت کے بیج،کیا ٹوٹ گیا،بھا گو بھاگو،آپ کا سواگت ہے منتری جی،پردہ گرتا ہے،۔
arwah
March 22, 2022 at 9:30 amشکریہ سر نہایت ہی عمدہ مواد ہے