اردو داستان اور ڈراما

تمام  احباب  کا  اس  صفحے  پر  خیر  مقدم  کیا  جاتا  ہے۔

…………………………………………

  اس  صفحے  پر  نیٹ  جے  آر  ایف  اُردو  نصاب  کے  عین  مطابق  (یونٹ  پانچ)  اردو داستان اور ڈراما   پر  مواد  اپلوڈ کیا  گیا  ہے۔  جس  کے  ذریعے  تمام  احباب  اُردو داستان اور ڈراما یونٹ کو  آن  لائن  پڑھ  سکتے  ہیں۔  اگر  آپ  اس یونٹ کو آن  لائن  پڑھنا  چاہتے  ہیں  تو   نیچے  دئے  گئے  کسی  بھی  موضوع  پر  کلک  کریں  اور  اپنا  پسندیدہ  موضوع  آن  لانن پڑھیں۔ 

 

(Note:- Some Data Uploaded Soon)

………………………………………………

داستان اور داستان گو

داستان کا فن

جلد اپلوڈ کیا جائے گا

ملا وجہی

٭ ملا وجہی٭
¦پیدائش:1566گولکنڈہ ¦وفات:1659 حیدرآباد۔
¦سب رس:-
سن تصنیف:1045 ھ مطابق 1635 ۔
عبد اللہ قطب شاہ کی فرمائش پر۔
قصے کے دو محور۔ آب حیات کی تلاش اور معرکہ حسن و دل۔
مرتب مولوی عبدالحق 1932۔
سب رس کا ماخذ فتاحی کی فارسی مثنوی دستور عشاق (مولوی عبدالحق) ۔
ملا وجہی کی تصنیفات۔
(۱)قطب مشتری 1609 (۲)سب رس 1635 (۳) تاج الحقائق

فضل علی فضلی

٭ فضل علی فضلی٭
¦پیدائش:1710-11 ¦وفات:1757سے قبل
¦کربل کتھا:-
سن تصنیف:-1145 ھ مطابق 1732-33۔
محمد شاہ کے عہد میں۔
بارہ مجلس اور پانچ فصل پر مشتمل۔
مرتب 1۔ خواجہ احمد فاروقی 1961 (2) مختار الدین اور مالک رام 1965 ۔
یہ ملا حسین وعظ کاشفی کی کتاب روضۃ الشہدا کا آزاد ترجمہ ہے۔
مختار الدین نے کربل کتھا کو ٹوبنگن سے حاصل کیا تھا۔
کربل کتھا میں بارہ مجلس ہیں۔جس کے عنوان اس طرح ہیں۔
پہلی مجلس : وصال محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
دوسری مجلس: وفات حضرت فاطمہ
تیسری مجلس: شہادت حضرت علی
چوتھی مجلس : شہادت حضرت حسن
پانچویں مجلس: شہادت حضرت مسلم بن عقیل
چھٹی مجلس : شہادت فرزندان مسلم بن عقیل
ساتویں مجلس: احوال شہادت کربلا/ شہادت حضرت حُر
آٹھویں مجلس: شہادت حضرت قاسم
نویں مجلس : شہادت حضرت عباس
دسویں مجلس : شہادت حضرت علی اکبر
گیارہویں مجلس: شہادت حضرت علی اصغر
بارہویں مجلس: شہادت امام حسین

میر تقی خیال

٭ میر تقی خیال٭
¦پیدائش: ¦وفات:1759-60۔
¦بوستان خیال:-
سن تصنیف:1170 ھ۔۔ محمد شاہ کے عہد میں۔
اُردو میں اِس کی 9 جلدیں ہیں۔
یہ داستان امیر حمزہ کے جواب میں لکھی گئی۔
اس کو خیال نے رشید الدین خاں کی فرمائش پر لکھا۔
فارسی میں 15 جلدوں پر مشتمل ہے۔
Eخواجہ امان نے اس کا اُردو ترجمہ کیا جو کہ 8 جلدوں پر مشتمل ہے۔
Eبوستان خیال کا سب سے پہلا ترجمہ”زبدتہ الخیال کے نام سے عالم علی نے کیا۔ یہ 1844 میں شائع ہوا۔
Eکردار: مرکزی کردارمعز الدین(صاحب قرآن اکبر)خورشید تاج بخش(صاحب قرآن اعظم)اور بدر منیر۔

میر امن

٭ میر امن٭
¦پیدائش:1732دہلی ¦وفات:1808کلکتہ
میر امن کی تصنیفات۔ (۱)باغ و بہار 1804 (۲)گنج خوبی 1219 ھ
¦باغ و بہار:-
سن تصنیف:1217 ھ یعنی 1802۔
اشاعت 1804 گل کرسٹ کی فرمائش پر۔
ماخذ نو طرز مرصع عطا حسین خاں کے فارسی قصے چہار درویش سے۔
مرتب۔مولوی عبد الحق، رشید حسن خاں۔
باغ و بہار میں کل پانچ قصے ہیں۔ چار درویشوں کے اور ایک آزاد بخت کا۔
کردار:آزاد بخت ، خردمند ، خواجہ احمد ، عیسیٰ ، یوسف ،سیدی بہار ، بہرو بر ، وغیرہ۔

انشا اللہ خاں انشاء

٭انشا اللہ خاں انشاء٭
¦پیدائش:1756 مرشدآباد ¦وفات:1817 لکھنؤ
¦انشا کی تصنیفات:
دریائے لطافت، لطائف السعادت، سلگ گوہر، رانی کیتکی کی کہانی۔
¦رانی کیتکی کی کہانی:-
سن تصنیف:1803۔ حسین علی کی فرمائش پر۔
مرتب۔ مولوی عبدالحق 1933۔
قصہ کے لحاظ سے کوئی اہمیت نہیں فرسودہ ڈھنگ کا مختصر سا قصہ ہے ‘‘۔ (گیان چند جین)
 کردار:کنور ادے بھان، رانی کیتکی، راجہ سورج بھان،رانی لکچھمی باس، جگت پرکاش، کام لتا، مدن بان، جوگی مہندر گر، راجہ اندر، پھول کلی وغیرہ۔

رجب علی بیگ سرور

٭ رجب علی بیگ سرور٭
¦پیدائش:1786 لکھنئو۔ ¦وفات:1869 بنارس۔
¦رجب علی بیگ کی تصنیفات: فسانہ عجائب 1824، شگوفہ محبت 1272 ھ، گلزار سرور 1275 ھ،
شبستان سرور 1279 ھ، شرار عشق، فسانہ عبرت 1856، سرور سلطانی، انشائے سرور
¦فسانہ عجائب:-
سن تصنیف:1240 ھ مطابق 1824۔یہ داستان کانپور میں لکھی گئی۔
حکیم اسد علی کی فرمائش پر۔
پہلی بار 1843 میں شائع ہوئی۔
داستان فسانہ عجائب باغ و بہار کے جواب میں لکھی گئی۔
اس میں لکھنؤ کی تعریف اور کانپور کی مذمت کی گئی ہے۔
کردار:جان عالم، انجمن آرا، فروز بخت، ماہ طلعت، مہر نگار، شہ پال، وزیر زادہ، انجمن آرا کا باپ، خواجہ سرا محبوب علی خان، دل آرام، جوگی، چڑی مار، طوطا، سوداگر، دیونی وغیرہ۔

ڈراما اور ڈراما نگار

ڈرامے کا فن

جلد اپلوڈ کیا جائے گا

سید آغا حسن امانت لکھنوی

٭سید آغا حسن امانت لکھنوی٭
¦پیدائش:1815لکھنؤ۔ ¦وفات:1858لکھنؤ۔
¦امانت کی تصنیف: شرح اندر سبھا۔
¦اندر سبھا:-
سن تصنیف:1268 ھ مطابق 1852۔ واجد علی شاہ کے عہد میں۔
یہ ڈراما پہلی بار 1270 ھ مطابق 1854 میں اسٹیج کیا گیا۔
1855Eمیں شیخ رجب علی کی فرمائش پر شائع ہوا۔
 اس میں آٹھ کردار ہیں۔
اس کا پلاٹ اکہرا اور سادہ ہے۔
کردار:راجا اندر اور اس چار پریاںنیلم پری، پکھراج پری، لال پری اور سبز پری، شہزادہ گلفام، کالا دیو،لال دیو۔

آغا محمد شاہ کاشمیری

٭آغا محمد شاہ کاشمیری(آغا حشر)٭
¦پیدائش:1879 بنارس ¦وفات:1935 لاہور۔
¦آغا حشر کی تصنیف: یہودی کی لڑکی، آنکھ کا نشہ ، سیفد خون ، دل کی پیاس، خوبصورت بلا۔
¦یہودی کی لڑکی:-
سن تصنیف:1910-1911 کے درمیان لکھا گیا۔
یہ ڈراما سلور کنگ میں شامل ہے۔
یہ ڈراما ڈبلیو۔ٹی مانکروف کے میلو ڈراما ”ڈی جیوس سے ماخوذ ہے۔
ڈراما یہودی کی لڑکی تین ایکٹ اور سولہ مناظر اور مشتمل ہے۔
یہودی کی لڑکی اور اس کے کردار:
 مارکس = رومن شہزادہ
 بروٹس = مذہبی رہنما
 عِزرا = ایک بوڑھا یہودی
 بادشاہ = رومن بادشاہ
 کرامت = نصیبن کا شوہر
 سرخاب = نرگس کا باپ
 شمشاد = نرگس کا عاشق
 رحیم کریم = سرخاب کے ملازم
 منوا = کرامت کا کر
 حنّا = مارکس کی معشوقہ
 آکٹیویا = رومن شہزادی اور مارکس کی منگیتر
 جونا = آکٹیو کی معشوقہ
 نرگس = شمشاد کی معشوقہ
 نصیبین = کرامت کی بیوی

سید امتیاز علی تاج

٭سید امتیاز علی تاج٭
¦پیدائش:1900 لاہور ¦وفات:1970 ۔
¦انار کلی:-
سن تصنیف:1922-23 میں لکھا گیا۔ 1935 میں شائع ہوا۔
اس کا انتساب پطرس بُخاری کے مشورے سے بیوی حجاب اسماعیل کے نام ہے۔
یہ ڈراما تین ایکٹ اور تیرہ مناظر پر مشتمل ہے۔
کردار:جلال الدین محمد اکبر،سلیم، بختیار، رانی، انارکلی، ثریا، انار کلی کی ماں، دل آ رام، زعفران ، ستارہ، مروارید ، عنبر، داروغہ زنداں۔ خواجہ سرا۔ بیگمیں۔ کنیزیں وغیرہ۔

حبیب تنویر

٭ حبیب احمد خان(حبیب تنویر)٭
¦پیدائش:1923 رائے پور ¦وفات:2009 بھوپال۔
¦حبیب تنویر کے ڈرامے: آگرہ بازار، دیکھ رہے ہیں نین ، شطرنج کے مہرے ، میرے بعد ، جھاڑو ، اندر لوک سبھا ، چرن داس چور ، جالی دار پردے ، جامعدار ، کس کا پتر ۔
¦آگرہ بازار:-
سن تصنیف:یہ ڈراما 1952 میں لکھا گیا۔
اس ڈرامے کو 1954 کو دہلی سے شائع کیا گیا۔
اس ڈرامے کا انتساب ’آدمی کے نام‘‘ کیا ہے۔
یہ ڈراما دو ایکٹ پر مشتمل ہے۔
یہ ڈراما نظیر اکبر آبادی کی زندگی پر مبنی ہے۔
کردار: سب سے پہلے یہ ڈراما انجمن ترقی پسند مصنّفین جامعہ ملیہ کی طرف سے 14مارچ1954کو یومِ نظیر کے سلسلے میں جامعہ ملیہ کے کھُلے اسٹیج پر کھیلا گیا۔ اس میں ذیل کے لوگ شریک تھے:
کورس کا پہلا آدمی=اشفاق محمد خاں کور سکا دوسرا آدمی=اشتیاق محمد خاں
 ککڑی والا=عبدالستار صدیقی تربوز والا=اصغر احسن اصلاحی
 لڈّو والا=نعمان لطیف  برتن والا=جُمّن
 پتنگ والا=محمد اقبال  کتب فروش=ضیا الحسن فاروقی
 مداری=راج کمار  شاعر نما آدمی=محمد زکریا انصاری
 اس کا ہمجولی=ولیؔ شاہ جہاں پوری  مذکرہ نویس=رشید نعمانی
 پتنگ کا گاہک= رئیس مرزا  گھوڑوں کا تاجر=سید حسن
 ریچھ والا=محمد علی  بندر=محمد نفیس
 ریچھ=فیاض احمد  اجنبی =شکیل اختر فاروقی
 کتاب کا گاہک=جنید الحق  ایک لڑکی=سعدیہ
 برف والا=پنڈت برف والا  درزی =حافظ محمد اسحاق ، ٹیلر ماسٹر
 پنواڑی=منّے خاں پان والا  راہگیر=انیس احمد، محمد صدیق، احمد حسن
 بجّے=بدیعہ، نجمہ، سیما، شنّو، طاہر ، انور، افتخار،اقبال ، ظفیر، شہاب، فہم الدین، عزیز الرحمن۔

محمد حسن

٭محمد حسن٭
¦پیدائش:1926 مرادآباد ¦وفات:2010دہلی۔
¦ محمد حسن کے ڈرامے: ضحاک ، مور پنکھی ، محل سرا ، پیسہ اور پرچھائیں ، سچ کا زہر ، موم کے بت ، قٹ پاتھ کے شہزادے ، کہرے کا چاند ۔
¦ضحاک:-
سن تصنیف:یہ ڈراما پہلی بار 1977 میں ”عصری ادب” میں شائع ہوا۔
1980 میں پہلی بار کتابی شکل میں شائع ہوا۔
اس کا پلاٹ شاہنامہ فردوسی سے اخذ کیا گیا ہے۔
اس میں چھ مناظر ہیں۔
یہ ڈراما ایمرجنسی کے تناظر میں لکھا گیا۔
اس ڈرامے کا انتساب اختر الایمان کی نظم ’’دنیا کے دبے کچلے عوام کے نام ‘‘ کیا گیا ہے۔
 کردار: ضحاک= فوجی افسر نوشابہ =رقاصہ فریدوں=شاعر
بوڑھا=جج وزیر اعظم=راہب (قیدی ، درباری، رقاصائیں اور سپاہی)

error: Content is protected !!